جاري تحميل ... مدونة نور الدين رياضي للعمل السياسي والنقابي والحقوقي

أخبار عاجلة

إعلان في أعلي التدوينة

قرار صادر عن اجتماع اللجنة المركزية للحزب الشيوعي الباكستاني المنعقد في كالوه خان، سوابي* کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس منعقدہ کالو خان صوابی میں پاس کی گئی قرار داد۔ خطے میں جنگی صورتحال ۔

 کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس منعقدہ کالو خان صوابی میں پاس کی گئی قرار داد۔

خطے میں جنگی صورتحال ۔
اضافی پیداوار ، مہنگائی ، بے روزگاری کی وجہ سے سرمایہ داری مراکز میں معیشت سکڑ کر مندی کا شکار ہو کر بحرانوں میں مبتلا ہو رہی ہے ۔ جدید اطلاعاتی و خود کار ٹیکنالوجی کی وجہ سے ان بحرانوں میں مزید شدت آتی جا رہی ہے ۔ یوکرین جنگ نے یورپ میں تیل گیس مہنگے ہونے کی وجہ سے اس بحران میں اور بھی زیادہ شدت پیدا کر دی ہے ۔ اس وجہ سے مہنگائی کے ساتھ بے روزگاری بڑہتی جا رہی ہے ۔ کامریڈ لینن کے بقول سرمایہ داری جب بحرانوں میں مبتلا ہوتی ہے تو جنگوں کی طرف جاتی ہے ۔ دنیا جدید نو آبادیاتی نظام سے نئے قسم کے نوآبادیاتی نظام کی طرف تیزی سے سفر کر رہی ہے ۔ مالیاتی سامراجیت کا دور غلبہ حاصل کرنے کی طرف گامزن ہے ، جس کا چیمپئین چین بنتا جا رہا ہے ۔ چین کی سرمایہ دارانہ معیشت نے دنیا میں نئے بلاک کی باگ ڈور ڈال دی ہے ۔ امریکا اپنی منتشر ہوتی عالمی اجارہ داری کو بکھرتے دیکھ کر دنیا کو جنگوں کی طرف دھکیل رہا ہے ۔ امریکا چین کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک طرف چین کی معاشی ترقی کے راستے روکنے، چینی بلاک کی طرف جمع ہونے والے ممالک میں رجیم چینج منصوبوں کے تحت حکومتیں تبدیل کروا رہا ہے ۔ اس کے لئے پراکسیوں کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ پراکسیز کی معرفت خانہ جنگی پیدا کرنے کا عمل عالمی امن کے لئے تباہ کن ہے ۔ اس میں ناکامی کی صورت میں اسرائیل اور خود امریکا براہ راست جنگی کاروائی کر رہے ہیں ۔یہ پوری دنیا کے محنت کشوں اور عام عوام کو جنگوں اور معاشی دباؤ کے تحت موت کے دلدل میں دھکیلنے کی سازش ہے ۔ اس سلسلے میں اسرائیل اور امریکا کی ایران کے خلاف جارحیت کی سختی سے مزمت کی گئی ۔ ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ۔ مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایران کی ملا رجیم کو تبدیل کرنے کا اختیار صرف ایرانی عوام کو ہے، کسی اور کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا ۔ اسرائیلی و امریکی جارہیت کی مذمت کی گئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی طرف سے امریکی مدد سے فلسطینیوں کی نسل کشی کو تاریخی جرم قرار دیکر نیتن یاہو اور ٹرمپ پر انسانی حقوق و جنگی جرائم پر مقدمہ چلا کر سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ تمام ممالک اپنے ایٹمی اسلحہ تلف کریں ، تاکہ دنیا کو ایٹمی جنگ کے خوف سے نجات مل سکے ۔ اسلحے کی دوڑ ختم کر کے انسانی ترقی پر توجہ مبزول کی جائے ۔دنیا میں امن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو دونوں ملکوں کی دو قومی نظرئے کی پیروکا حکمران اشرافیہ کے درمیان جنگ قرار دیا گیا۔ یہ جنگ دونوں ملکوں کے عوام کے خلاف تھی ۔ اس کے نتائج بھاری فوجی بجٹ اور اس کے نتیجے میں عوام پر نئے ٹیکسوں کے بوجھ کی صورت میں سامنے آیا ہے ۔ مرکزی کمیٹی نے تازہ جنگوں کے بعد کی صورتحال پر مؤقف اختیار کیا کہ روایتی اور پیدل فوجوں کی جنگ کا دور اب اختتام پذیر ہورہا ہے ۔ لہذا مطالبہ کیا گیا کہ پاکستانی فوج کی تخفیف کرکے مختصر فوج رکھ کر ملک کو بھاری فوجی اخراجات سے نجات دلائی جائے ۔ ملکی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مخصوص ٹولہ جس طرح ریاستی معاملات ، ملکی سیاست ،صنعت و کاروبار پر قابض ہوچکا ہے اور اب ایس آئی ایف سی بنا کر اٹھارویں آئینی ترمیم کو لتاڑ کر مختلف قومی وحدتوں اور ملحق علاقوں کے اثاثوں کو کارپوریٹ فارمنگ، گرین ٹوئرزم، منرل مائینز ایکٹ کے زریعے زمینوں ، معدنیات اور تفریحی و تاریخی مقامات پر قبضہ کرتا جا رہا ہے ، اس سے عوام، قومی وحدتوں اور ملحکہ علاقوں کا براہ راست تضاد سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بن چکا ہے ۔ حکمران طبقات کی سب پارٹیاں جو بھی اس وقت پارلیمنٹ میں موجود ہیں انہیں ملک میں سول مارشل لا نافذ کرنے میں برابر کی مجرم قرار دیا گیا ۔ مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملکی مفاد اور آئین کے جمہوری روح کے تقاضوں کے مطابق فوج کو صرف ملکی سلامتی کے امور تک محدود کرنا ہوگا ۔ اس مقصد کے لئے مرکزی کمیٹی نے پاپولر لیفٹ الائینس کو مزید وسعت دیکر ان مقاصد کے لئے جدوجہد کو تیز اور مؤثر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
سینٹرل سیکریٹریٹ۔کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان


قرار صادر عن اجتماع اللجنة المركزية للحزب الشيوعي الباكستاني المنعقد في كالوه خان، سوابي

الوضع الحربي في المنطقة

بسبب الإنتاج الفائض والتضخم والبطالة، يتجه الاقتصاد في المراكز الرأسمالية نحو الانكماش والركود والأزمات. وتتفاقم هذه الأزمات بسبب التقنيات الحديثة للمعلومات والتشغيل الآلي. وقد أدت حرب أوكرانيا إلى تفاقم هذه الأزمة بشكل أكبر في أوروبا بسبب ارتفاع أسعار النفط والغاز، مما أدى إلى زيادة التضخم والبطالة. ووفقًا للرفيق لينين، عندما تقع الرأسمالية في أزمات، فإنها تتجه نحو الحروب.

يتجه العالم بسرعة من النظام الاستعماري الحديث إلى نوع جديد من الأنظمة الاستعمارية. ويسير عصر الإمبريالية المالية نحو الهيمنة، وأصبحت الصين بطلة هذا الاتجاه. لقد وضعت اقتصاد الصين الرأسمالي زمام الأمور في كتلة جديدة في العالم. الولايات المتحدة، وهي ترى احتكارها العالمي يتفكك، تدفع العالم نحو الحروب. لمواجهة الصين، تحاول الولايات المتحدة من جهة عرقلة التنمية الاقتصادية الصينية، وتغيير الحكومات في البلدان التي تتجمع نحو الكتلة الصينية من خلال مخططات تغيير الأنظمة. ولتحقيق ذلك، يتم استخدام الوكلاء. إن عملية خلق الحروب الأهلية عن طريق الوكلاء مدمرة للسلام العالمي. وفي حال الفشل في ذلك، تقوم إسرائيل والولايات المتحدة بنفسيهما بعمليات عسكرية مباشرة. هذه مؤامرة لدفع عمال العالم وعموم الناس إلى مستنقع الموت تحت وطأة الحروب والضغوط الاقتصادية.

في هذا الصدد، تم إدانة العدوان الإسرائيلي والأمريكي ضد إيران بشدة، وتم التعبير عن التضامن مع الشعب الإيراني. وتم التأكيد على أن الشعب الإيراني وحده هو الذي يمتلك الحق في تغيير نظام الملالي في إيران، ولا يمكن لأي طرف آخر أن يمنح هذا الحق. وتم إدانة العدوان الإسرائيلي والأمريكي. بالإضافة إلى ذلك، تم اعتبار الإبادة الجماعية للفلسطينيين من قبل إسرائيل بدعم أمريكي جريمة تاريخية، وتم المطالبة بمحاكمة نتنياهو وترامب ومعاقبتهما بتهمة انتهاكات حقوق الإنسان وجرائم الحرب. وطُلب أيضًا من جميع الدول تدمير أسلحتها النووية لتحرير العالم من خطر الحرب النووية. وتم التأكيد على ضرورة وقف سباق التسلح والتركيز على التنمية البشرية. وتم التأكيد على الحاجة إلى إرساء السلام في العالم.

تم اعتبار الحرب بين باكستان والهند والوضع الذي أعقبها حربًا بين النخب الحاكمة في كلا البلدين والتي تتبع نظرية القوميتين. كانت هذه الحرب ضد شعبي البلدين، وظهرت نتائجها في شكل ميزانيات عسكرية ضخمة وما ترتب عليها من أعباء ضرائب جديدة على الشعب. اتخذت اللجنة المركزية موقفًا بشأن الوضع بعد الحروب الأخيرة، حيث اعتبرت أن عصر حرب الجيوش التقليدية والمشاة يقترب من نهايته. لذلك، طُلب تخفيض حجم الجيش الباكستاني والإبقاء على جيش صغير لتحرير البلاد من النفقات العسكرية الباهظة.

لدى مراجعة الوضع في البلاد، تم التأكيد على أن فئة معينة من المؤسسة قد سيطرت على شؤون الدولة والسياسة الوطنية والصناعة والأعمال، والآن، من خلال إنشاء SIFC وتجاوز التعديل الثامن عشر للدستور، تستولي على أصول الوحدات الوطنية المختلفة والمناطق الملحقة من خلال الزراعة الشركاتية والسياحة الخضراء وقانون المناجم، مما يخلق تعارضًا مباشرًا بين الشعب والوحدات الوطنية والمناطق الملحقة من جهة، ومؤسسة الأمن من جهة أخرى. تم اعتبار جميع الأحزاب الحاكمة الموجودة حاليًا في البرلمان مجرمة بالتساوي في فرض الأحكام العرفية المدنية في البلاد. وتم التأكيد على أنه من أجل مصلحة البلاد ومتطلبات الروح الديمقراطية للدستور، يجب حصر الجيش في شؤون الأمن القومي فقط. تحقيقًا لهذه الغاية، أكدت اللجنة المركزية على الحاجة إلى توسيع التحالف اليساري الشعبي وتسريع وتيرة النضال لتحقيق هذه الأهداف بشكل أكثر فعالية.


الأمانة المركزية، الحزب الشيوعي الباكستاني

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

إعلان في أسفل التدوينة

إتصل بنا

نموذج الاتصال

الاسم

بريد إلكتروني *

رسالة *