احمد بلافريج الباكستاني***پاکستان نے مراکش کی جدوجہدِ آزادی کے رہنما کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیوں جاری کیا؟
پاکستان نے مراکش کی جدوجہدِ آزادی کے رہنما کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیوں جاری کیا؟
- عمردراز ننگیانہ
- بی بی سی اردو، لاہور
پاکستان نے انھیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیوں دیا؟
بین الاقوامی اور سیاسی امور کے ماہر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستانی حکومت نے ان دنوں شمال مغربی افریقہ کے ممالک خاص طور پر الجزائر اور مراکش کو ان کی آزادی کی جدوجہد میں کافی مدد کی تھی اور یہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ ان کے رہنماوں کو اسی دور میں جاری کیے گئے تھے۔‘
ڈاکٹر رسول بخش رئیس کے مطابق پاکستان کی طرف سے مدد کی اس پالیسی کے پیچھے بنیادی طور پر پین اتحادِ اسلامی کے تصور کا جذبہ کارفرما تھا جو صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا میں محسوس کیا جا رہا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’حالیہ ورلڈ کپ میں مراکش کی حمایت میں مسلم دنیا میں ہونے والے جشن سے بھی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اتحادِ اسلامی کا یہ جذبہ مسلم دنیا میں اب بھی موجود ہے۔‘
’بعض ممالک میں آزادی رائے پر پابندیوں کی وجہ سے یہ پہلے کی طرح ظاہر نہیں ہوتا۔‘
مراکش کے رہنما احمد بالافریگ کو یہ پاسپورٹ اس وقت دیا گیا تھا جب فرانس نے انھیں اقوامِ متحدہ جیسے پلیٹ فارم پر بات کرنے سے روک دیا تھا۔
پاکستانی ڈپلومیٹک پاسپورٹ کی حفاظت میں احمد بالافریگ اقوام متحدہ میں یہ خطاب کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
پاکستان مراکش کی مدد کیوں کر رہا تھا؟
محقق اور تاریخ دان ڈاکٹر نفیس الرحمٰن درانی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت پاکستان نے نئی نئی برطانوی تسلط سے آزادی حاصل کی تھی اور عرب لیگ کے ممالک کی طرف سے مسلسل پاکستان سے رابطہ کیا جا رہا تھا۔
’عرب لیگ کے ممالک کی طرف سے پاکستان کو دو میمورینڈم بھی بھجوائے گئے جن میں پاکستان سے کہا جا رہا تھا کہ وہ فرانس مخالف اور نوآبادیاتی تسلط کے خلاف بات کرے اور مراکش سمیت شمال مغربی افریقہ کے مسلمان ممالک کی آزادی کے لیے آواز اٹھائے۔‘
ڈاکٹر نفیس الرحمٰن درانی کے مطابق اس وقت پاکستان کے اندر حکومت عوام کی طرف سے مراکش کی مدد کرنے کے لیے بہت دباؤ تھا۔
لاہور میں اسمبلی کے سامنے طلبا کی طرف سے فرانس مخالف ایک بہت بڑا احتجاجی جلوس بھی نکالا گیا تھا۔
انہی دنوں دسمبر سنہ 1951 میں پاکستان نے کراچی میں بین الاقوامی اسلامی اکنامک کانفرنس منعقد کی اور دیگر مسلم ممالک سمیت مراکش، الجزائر اور تیونس کے مندوبین کو بھی مدعو کیا گیا۔
’مراکش کے مندوب نے اس وقت اپنے خطاب میں پاکستان سے مراکش کی مدد کی درخواست کی۔ اپنے خطاب میں انھوں نے قائداعظم کے اس قول کو بھی دہرایا کہ پاکستان محکوم ریاستوں کو اپنی حمایت اور مادی مدد دینے میں نہیں ہچکچائے گا۔‘
اگلے ہی برس سنہ 1952 میں احمد بالافریگ کو پاکستانی ڈپلومیٹک پارسپورٹ جاری کیا گیا۔
لماذا أصدرت باكستان جواز سفر دبلوماسيا لزعيم النضال من أجل الاستقلال المغربي؟
في الآونة الأخيرة، دار نقاش على تويتر حول جواز سفر دبلوماسي باكستاني قيل إنه تم إصداره لأحمد عبد السلام بلفريج، أحد قادة حركة الاستقلال المغربية في ذلك الوقت
وبعد معارضة فرنسا، تمكن أحمد بلفاريج من التحدث في الأمم المتحدة باستخدام هذا الجواز، الذي تمكن من خلاله من طرح قضية استقلال المغرب أمام العالم.
وبعد سنوات قليلة، في عام 1956، تمكن المغرب من الحصول على الاستقلال.
وفي عام 2021، أظهرت الصور التي شاركتها السفارة الباكستانية في المغرب على تويتر، السفير الباكستاني وهو يقدم نسخة من جواز السفر إلى نجل أحمد بلفريج محمد أنيس بلفريج.
صدر هذا الجواز لأحمد بلفريج عام 1952.
من هو أحمد بلافريج؟
بعد استقلال المغرب عام 1956، تم تعيين أحمد بلافريج ثاني رئيس وزراء للمغرب.
كان أحد الأعضاء البارزين في الحركة الوطنية المناهضة للحكم الفرنسي في المغرب قبل الحرب العالمية الثانية.
وقد قام بالبحث في هذا الموضوع الدكتور نفيصر الرحمن دوراني، الباحث والمؤرخ من أصل باكستاني مقيم في ألمانيا، كما شارك صور جواز السفر هذا على تويتر.
وبحسب قوله، فقد حصل على هذه الصور من فيلم وثائقي بثته قناة الجزيرة باللغة العربية عن أحمد بلفريج.
وقال الدكتور نفيصر الرحمن، لبي بي سي، إن "أحمد بلافريج كان شخصية أدبية في المقام الأول".
كما أنشأ مجلة تسمى المغرب في المغرب وقام بالكثير من الأعمال على المستوى الأدبي والأيديولوجي في النضال المغربي من أجل الاستقلال.
ويعتبر أيضاً من مؤسسي حزب الاستقلال الذي تأسس في المغرب عام 1944.
بعد عام 1947، عندما أصبح من الصعب على أحمد بلافريج النضال داخل المغرب، انتقل بأسرته إلى الدولة الأوروبية المجاورة إسبانيا.
ومن هنا انطلقت الجهود من أجل استقلال المغرب على المستوى الدبلوماسي ونقل هذه القضية إلى العالم.
جواز السفر الذي يتم تداوله على وسائل التواصل الاجتماعي هو الذي أصدرته الحكومة الباكستانية لأحمد بلافريج في تلك الأيام.
لماذا أعطته باكستان جواز سفر دبلوماسي؟
وقال الدكتور رسول بخش رئيس، الخبير في الشؤون الدولية والسياسية، لبي بي سي إن الحكومة الباكستانية ساعدت دول شمال غرب أفريقيا، وخاصة الجزائر والمغرب، في نضالها من أجل الاستقلال، وتم إصدار هذه جوازات السفر الدبلوماسية لقادتها خلال هذه الفترة.'
ووفقا للدكتور رسول بخش رئيس، فإن وراء سياسة المساعدة هذه التي تنتهجها باكستان، كانت روح مفهوم الوحدة الإسلامية مدفوعة بشكل أساسي، وهو ما لم يكن محسوسًا في باكستان فحسب، بل في العالم الإسلامي بأكمله.
وحصل الزعيم المغربي أحمد بلافريج على جواز السفر بعد أن منعته فرنسا من التحدث في منصات مثل الأمم المتحدة.
وتمكن أحمد بلفريج من إلقاء هذا الخطاب في الأمم المتحدة تحت حماية جواز سفر دبلوماسي باكستاني.
لماذا ساعدت باكستان المغرب؟
وقال الباحث والمؤرخ الدكتور نفيس الرحمن دوراني في حديثه لبي بي سي إن باكستان حصلت في ذلك الوقت على استقلالها عن الحكم البريطاني الجديد وكانت دول الجامعة العربية على اتصال دائم بباكستان.
كما تم إرسال مذكرتين إلى باكستان من قبل دول الجامعة العربية، حيث طُلب من باكستان التحدث ضد فرنسا ومعاداة الاستعمار ورفع الصوت من أجل استقلال الدول الإسلامية في شمال غرب إفريقيا، بما في ذلك المغرب.
ووفقا للدكتور نفيصر الرحمن دوراني، في ذلك الوقت كان هناك ضغوط كبيرة من شعب باكستان لمساعدة المغرب.
كما نظم الطلاب مسيرة احتجاجية ضخمة مناهضة لفرنسا أمام الجمعية في لاهور.
وفي نفس اليوم، في ديسمبر 1951، نظمت باكستان المؤتمر الاقتصادي الإسلامي الدولي في كراتشي ودُعيت أيضًا وفود من المغرب والجزائر وتونس إلى جانب دول إسلامية أخرى.
وطلب مندوب المغرب في خطابه في ذلك الوقت مساعدة المغرب من باكستان. وكرر في خطابه أيضًا تصريح القائد الأعظم بأن باكستان لن تتردد في تقديم دعمها ومساعدتها المادية للدول المقهورة.
وفي العام التالي، في عام 1952، تم إصدار جواز سفر دبلوماسي باكستاني لأحمد بلفاريج.
عن موقع bbc.com/urdu
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق